”ہر سال 5 جنوری کو جموں وکشمیر کے لوگوں کے لئے یوم حق خودارادیت کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن اس بات کی یاددہانی کراتا ہے کہ عالمی برادری بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر کے مظلوم عوام کے حوالے سے اپنی زمہ داری سے نظریں نہیں چرا سکتی ہے۔ 5 جنوری 1949 کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت و پاکستان ( یو این سی آئی پی) نے قرارداد منظور کی تھی جو جموں وکشمیر کے عوام کو اپنا حق خودارادیت استعمال کرنے کے لئے آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے انعقاد کی ضمانت دیتی ہے۔


اقوام متحدہ کو 72 سال قبل کئے گئے اپنے وعدے کا پاس رکھنا چاہئے۔ حق خودارادیت انسانی احترام کا بنیادی جزو ہے، اس حق سے انکار دراصل انسانی آزادی، انسانی حقوق کے تحفظ و فروغ کے عالمی کنونشنز سے بھی انکار ہے۔ بھارت اس بنیادی انسانی حق کا سب سے بڑا مخالف ہے۔ 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارتی حکومت نے مسلسل غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے ذریعے غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر میں خوف اور کشیدگی کی فضاءپیدا کر رکھی ہے


500سے زائد دنوں سے فوجی محاصرہ، کورونا وباءکے باوجود زندگی و صحت جیسے بنیادی حقوق اور انسانی آزادیوں پر سفاکانہ پابندیاں عالمی ضمیر اور خود بھارت کے تشخص کے لئے چیلنج ہیں۔ بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے بھارتی اقدامات کو مسترد کر چکے ہیں۔ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر میں موجودہ صورتحال حالیہ تاریخ میں بدترین ہے جہاں لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق بشمول اظہار رائے اور ایک جگہ جمع ہونے کے ساتھ ساتھ خود ارادیت کے حق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔


خودارادیت انسانی احترام کا بنیادی جزو ہے، عالمی برادری کو بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر کے مظلوم عوام کے حوالے سے اپنی یقین دہانیوں اور ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہئے، پاکستان کشمیریوں کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کے حصول کی جدو جہد کی ہرممکن حمایت جاری رکھے گا۔


کشمیری عوام کو قابض بھارتی افواج کی جانب سے اجتماعی سزا دی جا رہی ہے اور خطہ کو دنیا کا سب سے بڑا فوجی زون بنا دیا گیا ہے۔ بھارت بین الاقوامی قوانین اور چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ خطے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کر رہا ہے۔ پاکستان جموں وکشمیر کے لوگوں کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کے حصول کی جدو جہد کی ہرممکن حمایت جاری رکھے گا“۔


٭٭٭