آج 5 جنوری کو کشمیریوں کے ساتھ حق خودارادیت کے دن کے طورپر مناتے ہوئے ہم جموں و کشمیر کے لوگوں کو بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے کے اپنے عزم کا بھرپور اعادہ کرتے ہیں اور سات دہائیوں پر محیط کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ آج کے روز ہی 5 جنوری 1949ءکو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت و پاکستان (یو این سی آئی پی) نے ایک قرارداد منظور کی جس میں جموں و کشمیر میں آزادانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کشمیریوں کو دیرینہ حق خودارادیت دلانے کی ضمانت دی گئی تھی۔

ہم یہ دن عالمی برادری کو یہ باور کرانے کے لئے منا رہے ہیں کہ ہم کشمیری عوام کے ساتھ اپنی اخلاقی اور آئینی ذمہ داریوں سے دستبردار نہیں ہو سکتے۔ انسانی حقوق کے تمام اہم معاہدوں,اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کے فیصلوں میں بھی ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے۔ کشمیریوں کو حق خودارادیت اقوام متحدہ نے دے رکھا ہے جس سے بھارت یکطرفہ طورپر انکار نہیں کر سکتا۔

کشمیریوں کی تیسری نسل انتظار کر رہی ہے کہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کشمیری عوام سے کئے گئے اپنے وعدوں کا احترام کرے۔غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ وجموں کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ بدستور جاری ہے لیکن کشمیریوں کا حوصلہ اور جذبہ تاحال مضبوط ہے۔

90 ہزار بھارتی فوجیوں کی موجودگی نے مقبوضہ علاقے کو دنیا کی سب سے بڑی اوپن ائیر جیل اور فوجی زون میں تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ غیر قانونی طور پربھارتی زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام پر ریاستی جبرواستبداد , ایذا رسانی اور تذلیل کے ذریعے ظلم و جبر میں حالیہ اضافہ ,ماورائے عدالت قتل ,محاصرے اور گھر گھر تلاشی جیسی کارروائیاں عالمی برادری کے لئے باعث تشویش ہیں۔

بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019ءکے غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات اور اس کے بعد کی کارروائیاں بالخصوص ڈومیسائل قوانین اور زمینی ملکیت کے حوالے سے قوانین میں ترامیم کا مقصدغیر قانونی طور پربھارتی زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنا اور کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ بھارتی جانب سے کئے گئے ایسے اقدامات بین الاقوامی قوانین کے ساتھ اقوام متحدہ کے چارٹر , سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ کشمیریوں کو جینے , خوراک , صحت , اظہار رائے , اجتماعات , مذہبی آزادی اور سب سے بڑھ کر حق خودارادیت سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔

  پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کشمیریوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی بند کروانے کے لئے بھارت پر دباﺅ ڈالے اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی مقبوضہ علاقے تک رسائی کویقینی بنائے۔

جنوبی ایشیاءمیں پائیدار امن عالمی برادری کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل پر منحصر ہے۔ پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول , اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ جموں و کشمیر کے منصفانہ حل تک کشمیری عوام کی ہر ممکن حمایت جاری رکھے گا“۔