جنوری 1949ءکو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت و پاکستان (یو این سی آئی پی) نے ایک قرارداد منظور کی جس میں جموں و کشمیر میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کی ضمانت دی گئی۔ آج اقوام متحدہ کے اس عزم کی 73 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے کہ تنازعہ جموں و کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی سرپرستی میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقہ سے کیا جائے گا۔

دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج اس دن کو یوم حق خودارادیت کے طورپر منا رہے ہیں تاکہ عالمی برادری کو یہ باور کرایا جا سکے کہ بھارت کے غیرقانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ ان کا وعدہ پورا نہیں ہوا۔ ان مشکل 7دہائیوں میں کشمیریوں کی تین نسلیں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں مصیبتیں جھیل رہی ہیں اور وہ اقوام متحدہ کے اپنے وعدے کی تکمیل کی منتظر ہیں۔

7 دہائیاں گزرنے کے باوجود مسئلہ جموں و کشمیر بھارت کی جانب سے اپنے وعدوں کی پاسداری سے انکار اور بنیادی انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور مسلسل ہٹ دھرمی کے باعث حل طلب چلا آ رہا ہے۔ 5 اگست 2019ءکو بھارت کی جانب سے غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات نے انڈین غیرقانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں خوف اور افراتفری کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لئے زمینی ملکیت کے قوانین میں ترامیم اور نئے ڈومیسائل قوانین نافذکئے ہیں نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ اقوام متحدہ کے چارٹر، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی بھی کھلی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔

حالیہ وبائی صورتحال کے دوران انڈین غیرقانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام نے دوہرے لاک ڈاﺅن کا سامنا کیا۔ کووڈ19- اور لاک ڈاﺅن کے دوران انڈین غیرقانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کی معیشت کو پہنچنے والا نقصان کا تخمینہ 9 اعشاریہ 5 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

بھارتی قابض افواج نے ماورائے عدالتی قتل، جعلی مقابلوں، کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کی زبردستی نظربندی، مواصلاتی بلیک آ ¶ٹ، کشمیری سیاسی رہنماوں  کی نظربندی، کشمیریوں کے پرامن احتجاج کو پرتشدد کارروائیوں کے ذریعے دبانے اور بیلٹ گنوں کے استعمال کے ذریعے جبرواستبداد کو مزید تیز کر دیا ہے جبکہ کشمیریوں کو اجتماعی سزا کے طورپر متعدد محلے اور گاﺅں کو بھی مسمار کر دیا ہے۔

بھارت کی جانب سے بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے اور انڈین غیرقانونی مقبوضہ کشمیر میں شرمناک طریقے سے جاری ریاستی دہشت گردی پر پردہ ڈالنے کی کوششیں کامیاب ہوں گی اور نہ ہی وحشیانہ طاقت کے استعمال سے کشمیری عوام کو ان کے منصفانہ اور جائز جدوجہد آزادی کے حق سے محروم کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ انڈین غیرآئینی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھارت سے جواب طلبی کرے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن اور پائیدار حل کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔

پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کی ان کے حق خودارادیت کے حصول کے لئے جاری جدوجہد کو عملی جامہ پہنانے تک کشمیری عوام کی ہر ممکن حمایت جاری رکھے گا“۔